ڈالر کی قیمت میں کمی کے بعد سولر پینل کی قیمتوں میں زبردست کمی

پاکستانی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا پاکستان کے مختلف شہروں میں سولر پینلز کی قیمتوں پر نمایاں اثر پڑا ہے۔ شمسی پینل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سازگار شرح مبادلہ ہے، جو صارفین کے لیے قابل تجدید توانائی کے حل کو زیادہ سستی بناتی ہے۔
کراچی میں، 165 واٹ کے سولر پینل کی قیمت 15,000 سے کم ہو کر 5,000 روپے ہوگئی، اور اسی طرح کی کمی 260 واٹ اور 550 واٹ کے پینلز میں دیکھی گئی۔ قیمتوں میں یہ کمی صرف کراچی تک محدود نہیں تھی بلکہ اسلام آباد، ملتان، فیصل آباد اور کوئٹہ سمیت دیگر شہروں تک پھیلی ہوئی تھی۔
اسی سال فروری میں شمسی توانائی کی درآمدات پر ٹیکس ختم کرنے کے حکومتی فیصلے نے قیمتوں میں کمی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے سولر پینل کی قیمتوں میں 135 روپے فی واٹ سے 70 روپے فی واٹ تک کافی کمی واقع ہوئی۔ نتیجتاً، اسلام آباد میں 550 واٹ کے پینل، جن کی قیمت پہلے 75,000 روپے تھی، اب 34,000 روپے میں دستیاب ہیں۔
سولر پینل کی قیمتوں میں یہ کمی نہ صرف صارفین کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ پاکستان کے پائیدار اور سستی توانائی کے حل کو فروغ دینے کے اہداف سے ہم آہنگ ہے، جس سے قابل تجدید توانائی کو وسیع تر سامعین تک زیادہ قابل رسائی بنایا جا سکتا ہے۔ ڈالر کی گرتی ہوئی قدر پر مارکیٹ کا ردعمل پاکستان میں صاف اور پائیدار توانائی کے نظام کو زیادہ سے زیادہ اپنانے کے امکانات کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ ایک مثبت پیشرفت ہے جو ملک کے سبز توانائی کے مقاصد میں حصہ ڈال سکتی ہے اور کاروبار اور افراد دونوں کے لیے معاشی فوائد فراہم کر سکتی ہے۔